یہ جو اک پرچھائیں سی ہے پیراہن میں کہیں
یہ جو اک پرچھائیں سی ہے پیراہن میں کہیں
اس بادل کو چھو مت لینا پاگلپن میں کہیں
وہی نشیب اور وہی ستارہ کون ہے تو ہمراہی
سارا جنگل بیت نہ جائے اس الجھن میں کہیں
جیسے کوئی خوش خبر پرندہ زمیں کنارے پر
آگ جلی ہے دور پہاڑی کے دامن میں کہیں
گیتوں سے کچھ خواب تھے جانے کس کے سپرد کیے
اسی شہر کی دیواروں میں یا پھر بن میں کہیں
دو آئینے ایک چراغ کی لو کو دہرانے میں
جلتے جائیں پگھلتے جائیں تیز پون میں کہیں
- کتاب : مٹی کی سندرتا دیکھو (Pg. 33)
- Author : ثروت حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.