یہ جو نشہ ہے یہ جو اثر ہے خماریاں بھی ہے تھوڑی تھوڑی
یہ جو نشہ ہے یہ جو اثر ہے خماریاں بھی ہے تھوڑی تھوڑی
شراب تیرے لبوں سے گویا چھلکتی رہتی ہے تھوڑی تھوڑی
صلہ محبت کا تم سمجھ لو وفا کے بدلے وفا نہیں ہیں
برا بھلا پر اسے نہ کہنا کچھ اپنی غلطی ہے تھوڑی تھوڑی
تمہیں شکایت کرو گے میری تمہی تو میرے سفارشی تھے
گلہ نہیں میں کروں گا لیکن یہ بات چبھتی ہے تھوڑی تھوڑی
کوئی اشارہ خدارا کر دو کہیں تڑپ کر میں مر نہ جاؤں
مجھے شرارت تری اجازت ملے تو کرنی ہے تھوڑی تھوڑی
ہمارے دوزخ میں تم جلو گے تمہارے دوزخ میں ہم جلیں گے
یوں خاک خود کو کریں گے دونو بلا کہ مستی ہے تھوڑی تھوڑی
وہی ہے صبح اور وہی ہے شامیں نیا تو کچھ بھی نیا نہیں ہے
تو گر نہیں ہے تو کچھ نہیں بس غم رسائی ہے تھوڑی تھوڑی
کبھی میں تجھ کو ہی بھول جاؤں یا ایسا ہو تجھ کو یاد آؤں
قیامتیں بس خدا ہی جانے جو مجھ پہ گزری ہے تھوڑی تھوڑی
پلائی اس نے یوں بے دلی سے ہوا نہ کچھ بھی اثر اے صادقؔ
حرام ہے مے کشی ہاں لیکن مجھے تو پینی ہے تھوڑی تھوڑی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.