Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسے نمو کے سلسلے ہیں

حفیظ جوہر

یہ کیسے نمو کے سلسلے ہیں

حفیظ جوہر

MORE BYحفیظ جوہر

    یہ کیسے نمو کے سلسلے ہیں

    شاخوں پہ گلاب جل بجھے ہیں

    پھیلی ہے ستم کی آگ ہرسو

    ہر سمت الاؤ جل رہے ہیں

    ہر آنکھ سوال کر رہی ہے

    ہر دل میں ہزار وسوسے ہیں

    برسی ہیں بلائیں آسماں سے

    دھرتی پہ عذاب اگ رہے ہیں

    محفوظ نہیں پناہ گاہیں

    کیا عقل رسا کے معجزے ہیں

    بازار لہو کی وحشتوں کے

    تہذیب کے نام پر سجے ہیں

    غیروں پہ ہے انحصار اپنا

    سوچیں بھی ادھار مانگتے ہیں

    سورج بھی ہے دسترس میں لیکن

    ہم روشنی کو ترس گئے ہیں

    کیا جانیے عہد نو کب آئے

    اب تک تو پرانے سلسلے ہیں

    مأخذ:

    اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 289)

      • ناشر: کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے