Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یہ کیسی بے بسی ہے خود کو کھونا چاہتا ہوں میں

حنیف نجمی

یہ کیسی بے بسی ہے خود کو کھونا چاہتا ہوں میں

حنیف نجمی

MORE BYحنیف نجمی

    یہ کیسی بے بسی ہے خود کو کھونا چاہتا ہوں میں

    یہ سب جیسے ہیں بس ویسا ہی ہونا چاہتا ہوں میں

    ہوس پانے کی ہے کچھ اور نہ کھونا چاہتا ہوں میں

    محبت میں تری مشہور ہونا چاہتا ہوں میں

    بچایا لاکھ پھر بھی جسم جھوٹا ہو گیا میرا

    تری خاطر اسے زمزم سے دھونا چاہتا ہوں میں

    سر دریائے تن سیر و سفر مقصد نہیں میرا

    ذرا بس ہاتھ پانی میں بھگونا چاہتا ہوں میں

    تمہارا حسن تو آب رواں کا حکم رکھتا ہے

    برا کیا ہے گر اس میں ہاتھ دھونا چاہتا ہوں میں

    بس اتنی بات پر مجھ سے خفا ہیں گلستاں والے

    گلوں میں اک نئی خوشبو سمونا چاہتا ہوں میں

    جو ڈوبا تو یہ دنیا بھی سلامت رہ نہیں سکتی

    سو اپنے ساتھ اس کو بھی ڈبونا چاہتا ہوں میں

    سخن کی رائیگانی مجھ سے اب دیکھی نہیں جاتی

    مرے مولا بس اب خاموش ہونا چاہتا ہوں میں

    میں خائف ہوں مآل آرزو سے اس قدر نجمیؔ

    جسے پایا نہیں اس کو بھی کھونا چاہتا ہوں میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے