یہ کیسی دھوپ سے پالے پڑے ہیں
کہ اجلے لوگ بھی کالے پڑے ہیں
بھٹکتی پھر رہی ہیں تتلیاں بھی
گلوں کے پاؤں میں چھالے پڑے ہیں
اشاروں سے کرو کچھ دل کی باتیں
زباں پر تو ابھی تالے پڑے ہیں
چلو آؤ کہیں ہم بھاگ جائیں
یہاں تو جان کے لالے پڑے ہیں
یقیناً رتجگے کا یہ اثر ہے
کہ پھیکے چاند کے ہالے پڑے ہیں
یہ کیسی بہہ رہی ہے الٹی گنگا
سنا ہے شیخ جی ڈھالے پڑے ہیں
یہ سیفیؔ کس طرح کا میکدہ ہے
یہاں تو زہر کے پیالے پڑے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.