یہ کس کے نقش آئنے میں ابھرے یہ کون راحت ہے جھلملائی (ردیف .. ے)
یہ کس کے نقش آئنے میں ابھرے یہ کون راحت ہے جھلملائی
کہ اس کا جادو جنوں میں گھلتے ہوؤں کو بے حال کر گیا ہے
ہمارے حصے میں لاؤ دے دو تمام وحشت وہ سب اذیت
تمہارے ہاتھوں میں جو تھما کر کوئی نہ جانے کدھر گیا ہے
تمہیں کسی زخم کی خبر تک نہ دیں گے ہم کہ عزیز جاں ہو
نہ یہ بتائیں گے سکھ کا دریا تباہ کر کے اتر گیا ہے
ہماری حالت کا کیا ٹھکانہ کہ دل سے بڑھ کر تھا غم تمہارا
مگر اے مہتاب حسن تیرا بتا کہ کیسے بکھر گیا ہے
شمار تاروں کا مت کرو تم گنو نہیں اب یہ بہتے آنسو
جو درد تھا اب وہ مٹ چکا ہے جو زخم تھا اب وہ بھر گیا ہے
وہ ایک حسرت جو دل کے اندر خدا بنی تھی نہیں رہی ہے
وہ صبر تھا جو غرور ہستی قسم خدا کی وہ مر گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.