یہ مسئلہ ہے اور کوئی مسئلہ نہیں
اپنا حریف میں ہوں کوئی دوسرا نہیں
کل مجھ پہ کھل گیا ترا حسن منافقت
اس سانحے کے بعد کوئی سانحہ نہیں
مفلس نہیں ہے ذہن تہی دست ہوں تو کیا
دست طلب دراز کہیں بھی کیا نہیں
ہر گام و ہر نفس رہے درپیش مرحلے
ذوق سفر گواہ کہ میں بھی رکا نہیں
اے مصلحت پسند ہمارا بھی تیرے ساتھ
ہر چند رابطہ ہے مگر رابطہ نہیں
دنیا سے چند روز میں سب کچھ تو مل گیا
ملنا اب اور کیا ہے جو اب تک ملا نہیں
ممکن نہیں کہ آئیں عزائم میں لغزشیں
افتادہ وقت ہی تو ہے افتاد پا نہیں
چھوٹا ہوں اس لئے مجھے احساں ہیں سب کے یاد
محسن کو بھول جاؤں میں اتنا بڑا نہیں
احوال واقعی تو ہے خود ہی زبان جاں
لیکن سر غرور کہیں بھی جھکا نہیں
میں تجھ کو یاد آؤں اور آؤں تمام عمر
اے دوست میں برا ہوں پر اتنا برا نہیں
جو بونے والے بو کے تو جو چل دئے مگر
کہتے ہیں اب کے فصل میں گندم اگا نہیں
خواب بقا کی بس یہی تعبیر ہے کہ لیثؔ
دنیا میں صرف ایک فنا کو فنا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.