یہ راز کیسے کھل گیا کھوئے ہوئے تھے ہم
یہ راز کیسے کھل گیا کھوئے ہوئے تھے ہم
اک دوسرے کے پیار میں ڈوبے ہوئے تھے ہم
ہم ان کے در پہ پہنچے تو روٹھے ہوئے تھے وہ
وہ پاس جب بھی آئے تو ٹوٹے ہوئے تھے ہم
تک تک کے تیرا راستہ آنکھیں بھی بجھ گئیں
اک عمر تیری دید کو ترسے ہوئے تھے ہم
ملنے سے بھی نہ تیری خوشی مل سکی ہمیں
برسوں کا درد جھیل کے بچھڑے ہوئے تھے ہم
آ کر بہا کے لے گیا طوفان جانے کب
کشتی میں اپنے عشق کی ڈوبے ہوئے تھے ہم
آنا بھی ان کا دھوکا تھا جانا بھی تھا فریب
مظہرؔ وہ چھوڑ چل دئے سوئے ہوئے تھے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.