یہ ستم اور کہ ہم پھول کہیں خاروں کو
دلچسپ معلومات
(1955 ء)
یہ ستم اور کہ ہم پھول کہیں خاروں کو
اس سے تو آگ ہی لگ جائے سمن زاروں کو
ہے عبث فکر تلافی تجھے اے جان وفا
دھن ہے اب اور ہی کچھ تیرے طلب گاروں کو
تن تنہا ہی گزاری ہیں اندھیری راتیں
ہم نے گھبرا کے پکارا نہ کبھی تاروں کو
ناگہاں پھوٹ پڑے روشنیوں کے جھرنے
ایک جھونکا ہی اڑا لے گیا اندھیاروں کو
سارے اس دور کی منہ بولتی تصویریں ہیں
کوئی دیکھے مرے دیوان کے کرداروں کو
نالۂ آخر شب کس کو سناؤں ناصرؔ
نیند پیاری ہے مرے دور کے فنکاروں کو
مأخذ:
Kulliyaat-e-Nasir Kazmi(Unpublished Kalam) (Pg. E-601 B-4)
- مصنف: ناصر کاظمی
-
- اشاعت: 1957
- ناشر: ناصر کاظمی
- سن اشاعت: 1957
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.