یہ وصال وصل کا تجربہ ترا اور ہے مرا اور ہے
یہ وصال وصل کا تجربہ ترا اور ہے مرا اور ہے
کہ محبتوں کا معاملہ ترا اور ہے مرا اور ہے
شب و روز کا یہی سلسلہ کہ جو مشترک ہے ترا مرا
شب و روز کا یہی سلسلہ ترا اور ہے مرا اور ہے
مرا دل ہے میری پناہ میں ترا دل ہے تیری پناہ میں
مگر اختیار کا مسئلہ ترا اور ہے مرا اور ہے
مرے ہم سفر مرے ہم قدم ہمیں ساتھ چلنا تو ہے مگر
کسی اک مقام پہ راستہ ترا اور ہے مرا اور ہے
تری گفتگو مری گفتگو سبھی ایک طرز کی روبرو
مگر اپنے ساتھ معاملہ ترا اور ہے مرا اور ہے
یہی روز و شب تجھے دیکھنا یہی بحر و بر مجھے دیکھنا
مگر ایک ایک مشاہدہ ترا اور ہے مرا اور ہے
جو محبتیں ترا کھیل ہیں وہ محبتیں مری جیل ہیں
مری جاں وفا کا معاہدہ ترا اور ہے مرا اور ہے
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 105)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.