یوں آہ پر جو آہ کیے جا رہا ہوں میں
یوں آہ پر جو آہ کیے جا رہا ہوں میں
پھر غم کو رو بہ راہ کیے جا رہا ہوں میں
دیکھا ہے ذرے ذرے میں میں نے جمال دوست
ہر ذرے کو گواہ کیے جا رہا ہوں میں
وہ آئیں یا نہ آئیں مگر ان کے شوق میں
آنکھوں کو فرش راہ کیے جا رہا ہوں میں
ہر چند شرم سے وہ اٹھاتے نہیں نظر
آمادۂ نگاہ کیے جا رہا ہوں میں
اے رحمت تمام مرا اعتماد دیکھ
ہر لحظہ اک گناہ کیے جا رہا ہوں میں
انجام کار عشق ہے اک آہ جاں گداز
عالم کو انتباہ کیے جا رہا ہوں میں
ان کی نگاہ ناز کو خود چھیڑ چھیڑ کر
اک تیر بے پناہ کیے جا رہا ہوں میں
بے تیرے ہوں بھی یا کہ نہیں تیری جاں سے دور
اس میں بھی اشتباہ کیے جا رہا ہوں میں
ہر راہ سے گزر کے ملا ہے یہ راستہ
اب دل کی دل سے راہ کیے جا رہا ہوں میں
رہ رہ کے رکھ رہے ہیں مرے دل پہ ہاتھ وہ
تھم تھم کے آہ آہ کیے جا رہا ہوں میں
مجبور ہوں طبیعت ایذا پسند سے
پھولوں کو خار راہ کیے جا رہا ہوں میں
اپنی نگاہ ناز کو تو دل بنا کے دیکھ
دل کو تری نگاہ کیے جا رہا ہوں میں
سو بار اس کو دیکھ کے سو بار ہی جنوںؔ
آنکھوں کو عذر خواہ کیے جا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.