یوں بھی ہوتا ہے کہ تسکین نہیں ہوتی ہے
یوں بھی ہوتا ہے کہ تسکین نہیں ہوتی ہے
زندگی روز تو رنگین نہیں ہوتی ہے
تو بچھڑتا ہے تو میں رو کے سنبھل جاتا ہوں
اتنی بے چینی یہ سنگین نہیں ہوتی ہے
ٹوٹ جاتا ہے کہیں مجھ میں نگینہ کوئی
جب مرے کام کی تحسین نہیں ہوتی ہے
کیسے دفناؤں میں اوہام کی شکلیں دل میں
اس سمندر میں تو تکفین نہیں ہوتی ہے
کچھ تو اوراق یہاں مٹی میں مل جاتے ہیں
کچھ کتابوں کی بھی تدوین نہیں ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.