یوں ہی قسطوں میں تری دید کو مرتے جائیں
یوں ہی قسطوں میں تری دید کو مرتے جائیں
کب تلک راہ حوادث سے گزرتے جائیں
جان من جان جگر جان تمنا یہ بتا
ہم تری یاد میں اب کتنا بکھرتے جائیں
ایک دو زخم نہیں سارا بدن ہے چھلنی
دوب کی طرح جو دب دب کے ابھرتے جائیں
ایک وہ ہیں کہ جنہیں آپ کی قربت ہے نصیب
ایک ہم ہیں کہ فقط نام پہ مرتے جائیں
میرے دل میں ہے جگہ اور رہے گی دائم
جب ادھر سے کبھی گزریں تو ٹھہرتے جائیں
ہم جلاتے رہیں ہر روز وفاؤں کے چراغ
اور وہ جان کے وعدوں سے مکرتے جائیں
چاہنے والوں کی تعداد بڑھے گی ناشادؔ
جس طرح روز سنورتے ہیں سنورتے جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.