Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں عشق جنوں خیز کو اندر سے نکالا

نسرین سید

یوں عشق جنوں خیز کو اندر سے نکالا

نسرین سید

MORE BYنسرین سید

    یوں عشق جنوں خیز کو اندر سے نکالا

    سودا تھا جو وحشت کا اسے سر سے نکالا

    ہر جلوے میں تھا حسن مرے حسن نظر سے

    منظر تھا جدا خود کو جو منظر سے نکالا

    مٹی پہ کرم خاص تھا زرخیزیٔ جاں کا

    اک نم تھا جو درکار گل تر سے نکالا

    رستہ وہ قناعت نے دکھایا مجھے جس نے

    ہر حرص جہاں سے ہوس زر سے نکالا

    کھولی ہے ترے دل کی گرہ پھر بہ سہولت

    اک اور بھنور دل کے سمندر سے نکالا

    سمجھایا ہے جنت کے لیے مرنا ضروری

    یوں اس نے مجھے مرنے کے اس ڈر سے نکالا

    چھوڑا تھا ہمیں عشق کے گرداب میں دل نے

    پھر عقل نے آ کر ہمیں چکر سے نکالا

    پہلے تو رکھا رقص میں پرکار سا اور پھر

    مرکز مرا چھینا مجھے محور سے نکالا

    آتے ہیں نا اب کاٹنے دیوار و در و بام

    کس زعم پہ تو نے تھا مجھے گھر سے نکالا

    تھا مجھ کو یقیں ہجر کی ہے جانکنی دائم

    پھر وصل نے اس عرصۂ محشر سے نکالا

    مشکل جو پڑی مجھ پہ کبھی اس کا کرم ہے

    جس نے مجھے اس حالت ابتر سے نکالا

    صد شکر عطا کی ہے جگہ اگلی صفوں میں

    صد شکر کہ مجھ کو صف کم تر سے نکالا

    اس کار سخن میں یہ ہنر پایا ہے نسریںؔ

    گوہر جسے کہتے ہیں وہ پتھر سے نکالا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے