Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک

فیض خلیل آبادی

یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک

فیض خلیل آبادی

MORE BYفیض خلیل آبادی

    یوں پہنچنا ہے مجھے روح کی طغیانی تک

    جس طرح رسی سے جاتا ہے گھڑا پانی تک

    کاٹنی پڑتی ہے ناخن سے تکن کی زنجیر

    یوں ہی آتی نہیں مشکل کوئی آسانی تک

    زندگی تجھ سے بنائے ہوئے رشتے کی ہوس

    مجھ کو لے آئی ہے دنیا کی پریشانی تک

    ایسے جراحوں کا قبضہ ہے سخن پر افسوس

    کر نہیں سکتے جو لفظوں کی مسلمانی تک

    اپنے اندر میں کیا کرتا ہوں راجا کی تلاش

    اس وسیلے سے پہنچنا ہے مجھے رانی تک

    ایسے لفظوں کو بھی بے عیب بنایا ہم نے

    جن کی جائز ہی نہیں ہوتی تھی قربانی تک

    حسن کا پاؤں دباتی ہے جہاں شوخ ہوا

    عشق لے آیا ہے مجھ کو اسی ویرانی تک

    فیضؔ ہم لوگ ہیں اک ایسی کچہری کے وکیل

    فوجداری سے پہنچتے ہیں جو دیوانی تک

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے