یوں ہی عمر بھر ترے رنگ و بو سے مرے لہو کی وفا رہے
یوں ہی عمر بھر ترے رنگ و بو سے مرے لہو کی وفا رہے
میں چراغ بن کے جلا کروں تو گلاب بن کے کھلا رہے
وہ زمین ہو کہ ہو آسماں یہ دیا ہمیشہ جلا رہے
میں کسی سفر میں رہوں مگر مرے ساتھ ماں کی دعا رہے
مری کمتری کی بساط ہی تری برتری کی دلیل ہے
میں نشیب میں نہ رہوں اگر تو فراز تیرا دبا رہے
نئے زخم ہیں نئی کونپلیں ابھی دل پہ غم کی بہار ہے
یہ دعا کرو کہ خزاں میں بھی یہ درخت یوں ہی ہرا رہے
- کتاب : Sadaa-e-aabju (Pg. 111)
- Author : Arshad Abdul Hameed
- مطبع : Arshad Abdul Hameed (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.