زہر دیتا ہے مجھے وہ نہ دوا دیتا ہے
زہر دیتا ہے مجھے وہ نہ دوا دیتا ہے
میری ہستی کو نگاہوں سے جلا دیتا ہے
ساری دنیا سے محبت کا ہے دعویٰ اس کو
میری راہوں میں جو کانٹوں کو بچھا دیتا ہے
اس سے بچھڑے ہوئے مانا کہ زمانے گزرے
یاد آتا ہے تو آنکھوں کو رلا دیتا ہے
اس کی ضد ہے کہ جدائی ہے مقدر سب کا
پیڑ پر بیٹھے پرندوں کو اڑا دیتا ہے
میں نے خوابوں کے دریچوں سے پکارا اس کو
وہ بھی بھٹکی ہوئی راہوں سے صدا دیتا ہے
لاکھ کرتی رہی میں دل سے بھلانے کی سعی
آئنہ پھر بھی مجھے اس سے ملا دیتا ہے
دل تو معصوم تھا معصوم رہے گا یوں ہی
جب بھی ملتا ہے مرا درد بڑھا دیتا ہے
نام لے کر میں اسے کیسے بلاؤں اسماؔ
ساری دنیا کو مرے راز بتا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.