زہر ہی دیجیے یا دوا دیجیے
زہر ہی دیجیے یا دوا دیجیے
آپ کے دل میں کیا ہے بتا دیجیے
یہ بہاریں مرے گھر اب آتی نہیں
آپ آ کر کبھی مسکرا دیجیے
آپ کی آرزو آپ کی جستجو
میری منزل کا مجھ کو پتہ دیجیے
دیجیے دیجیے میری جاں دیجیے
کچھ مرے درد کی بھی دوا دیجیے
میرے ہمدم میں مجنوں سے کم تو نہیں
آپ بھی لیلیٰ بن کر دکھا دیجیے
دھڑکنیں رک نہ جائیں کہیں دل کی اب
میرے سینہ سے سر اب ہٹا دیجیے
عید کی رات کھڑکی پہ آ جائیے
کچھ دعا لیجئے کچھ دعا دیجیے
آپ رکھیے بھرم کچھ مرے عشق کا
نام لکھیے مرا پھر مٹا دیجیے
آپ کو دیکھنے رک گئی ہے صبا
ایک بار اپنا آنچل ہلا دیجیے
آپ سے حال دل کوئی پوچھے صنم
اک غزل میری اس کو سنا دیجیے
جب بھی اظہار الفت کا وقت آئے تو
بس غزل میری مجھ کو سنا دیجیے
یہ تسلی بہت ہے مرے عشق کو
ہو کسی سے وفا بس نبھا دیجیے
غمگساروں سے ہے یہ مری التجا
آخری دم ہے ان کو بلا دیجیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.