Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زہر اس ماحول کا مجھ میں کچھ اتنا بھر گیا

مشیر جھنجھانوی

زہر اس ماحول کا مجھ میں کچھ اتنا بھر گیا

مشیر جھنجھانوی

MORE BYمشیر جھنجھانوی

    زہر اس ماحول کا مجھ میں کچھ اتنا بھر گیا

    سانپ نے کاٹا مجھے اور کاٹتے ہی مر گیا

    میں زمانے کی شرافت سے کچھ ایسا ڈر گیا

    میرے اندر کا فرشتہ خوف کھا کر مر گیا

    وہ گھنیرا پیڑ جس کے سائے میں رہتے تھے ہم

    آندھیوں میں جب گرا تو گھر کو آنگن کر گیا

    آئنہ ٹوٹا ہوا تھا یا خراشیں تھیں بہت

    اپنا چہرہ دیکھتے ہی میں اچانک ڈر گیا

    بات سچی ہو تو باطل خوف کھاتا ہے ضرور

    ایک موسیٰ کے لیے فرعون کا لشکر گیا

    سانس لینا زندگی کی اک علامت ہے مگر

    یہ بھی دیکھا ہے کہ انساں سانس لے کر مر گیا

    قلب کی تاریکیاں چہرے پہ روشن ہو گئیں

    تتلیوں کا روپ ایسا تھا کہ بھونرا ڈر گیا

    جسم بچ کر آ گیا یہ بھی غنیمت جانیے

    ورنہ مقتل میں پہنچ کر کون واپس گھر گیا

    قتل کا الزام بھی جس پر لگا سکتے نہیں

    مرنے والا ایک ایسا نام لے کر مر گیا

    ایک میں کوتاہ قد تھا اس کی محفل میں مشیرؔ

    اس لیے میرے علاوہ ہر کسی کا سر گیا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے