زخم تھوڑی سی خوشی دے کے چلے جاتے ہیں
زخم تھوڑی سی خوشی دے کے چلے جاتے ہیں
خشک آنکھوں کو نمی دے کے چلے جاتے ہیں
روز آتے ہیں اجالے مرے اندھے گھر میں
روز اک تیرہ شبی دے کے چلے جاتے ہیں
ان کرائے کے گھروں سے تو میں بے گھر اچھا
نت نئی در بدری دے چلے جاتے ہیں
ذائقہ مدتوں رہتا ہے مرے ہونٹوں پر
وہ ذرا سی جو ہنسی دے کے چلے جاتے ہیں
شب گزاری کے لیے روشنی مانگوں جن سے
وہ چراغ سحری دے کے چلے جاتے ہیں
اختلافات اسی موسم گل سے ہیں جو شادؔ
خار بختوں کو کلی دے کے چلے جاتے ہیں
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 199)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.