زمانہ تھا ہی نہیں تو بھی اب مرا نہیں ہے
زمانہ تھا ہی نہیں تو بھی اب مرا نہیں ہے
اور اس پہ ظلم کہ یہ میرا واہمہ نہیں ہے
تمہارے حرف تسلی سے حل نہیں ہوگا
بتاؤں کیا کہ محبت کا مسئلہ نہیں ہے
میں اس کے خوف سے راتوں کو سو نہیں سکتا
وہ سانحہ جو ابھی رونما ہوا نہیں ہے
میان ہجر ہی یہ راز بھی کھلا مجھ پر
مرا وجود ہے تجھ سے ترے سوا نہیں ہے
رکوں تو پیڑ نہیں کوئی سایہ دار یہاں
چلوں تو شہر میں چلنے کا راستہ نہیں ہے
کسی طرح میں یہاں جی گیا مگر دنیا
جو سچ کہوں کسی پہلو سے خوش نما نہیں ہے
دعائیں کرتے ہوئے لوگ اب یہ سوچتے ہیں
ہمارے شہر میں شاید کوئی خدا نہیں ہے
میں اس لیے بھی تڑپتا ہوں تجھ سے ملنے کو
اکیلا شخص کسی درد کی دوا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.