زمیں پر اک مکمل جزو لایا جا چکا تھا
زمیں پر اک مکمل جزو لایا جا چکا تھا
مجھے مجھ سے بہت پہلے بنایا جا چکا تھا
مری فرد عمل تاخیر سے مجھ کو ملی تھی
میں جب پہنچا وہاں محشر اٹھایا جا چکا تھا
مری آنکھوں میں احساس نظر بھرنے سے پہلے
مرا منظر مرے اندر بنایا جا چکا تھا
سماعت جسم کو سونپی گئی پر اس سے پہلے
ہماری روح کو نغمہ سنایا جا چکا تھا
ہمارے اسم تھے معروف ہر محفل میں ہم کو
پہنچنے سے بہت پہلے بلایا جا چکا تھا
کسی صورت نہ تھا ممکن کہ ہم بازی پلٹتے
غلط جانب غلط مہرا بڑھایا جا چکا تھا
سفر میں اک مقام ایسا بھی آیا تھا کہ جس پر
بدن ساکت کھڑا تھا اور سایہ جا چکا تھا
نہ تھا ممکن وہاں حالات کو تبدیل کرنا
جہاں تاریخ کو یکسر بھلایا جا چکا تھا
معافی کا ہوا تھا قصر شہ سے حکم جاری
مگر اس وقت عاصمؔ زہر کھایا جا چکا تھا
- کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 96)
- Author : عاصم واسطی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.