ذرا بتلا زماں کیا ہے مکاں کے اس طرف کیا ہے
ذرا بتلا زماں کیا ہے مکاں کے اس طرف کیا ہے
اگر یہ سب گماں ہے تو گماں کے اس طرف کیا ہے
اگر پتھر سے بکھرے ہیں تو آخر یہ چمک کیسی
جو مخزن نور کا ہے کہکشاں کے اس طرف کیا ہے
یہ کیا رستہ ہے آدم گامزن ہے کس مسافت میں
نہیں منزل تو پھر اس کارواں کے اس طرف کیا ہے
عجب پاتال ہے دروازہ و دیوار سے عاری
زمیں اندر زمیں بے نشاں کے اس طرف کیا ہے
تہہ آب رواں سنتا ہوں یہ سرگوشیاں کیسی
سکونت کس کی ہے اور آستاں کے اس طرف کیا ہے
سمجھتے آ رہے تھے جس خلا کو شہر گم گشتہ
وہ شے کیا ہے خلائے بے کراں کے اس طرف کیا ہے
نہیں کھلتا کہ آخر یہ طلسماتی تماشا سا
زمیں کے اس طرف اور آسماں کے اس طرف کیا ہے
- کتاب : Ghazal Calendar-2015 (Pg. 10.02.2015)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.