ذرا دیکھیے قبلہ چلمن الٹ
ذرا دیکھیے قبلہ چلمن الٹ
ہیں مشتاق در پر کھڑے ٹھٹ کے ٹھٹ
لگائی جو بوسہ کی مرزا نے رٹ
کہا باجی نے دت نہ موئے دور ہٹ
بلا سے کسی کو کرو چت کہ پٹ
دلا دو مجھے لکھنؤ کا ٹکٹ
کہیں شب جو دلہن سے کھٹ پٹ ہوئی
کھٹا کھٹ موئے نے دئے توڑ پٹ
بجاتا ہے ڈھولک موا رات بھر
یہ بھڑوا کوئی بھانڈ ہے یا کہ نٹ
کریں گر طوائف سے سٹ پٹ میاں
کچہری میں جا کر میں بولوں رپٹ
میں کٹ کٹ گئی بیگموں میں بوا
وہ پیتے ہی غٹ غٹ گئے جو لپٹ
ترقی ہو امسال دولہا کی پھر
ریاست کا گر دے اجازت بجٹ
ہے شیر خدا کا جو آنکھوں میں نور
پلک مار کر شیر کو دے پلٹ
چھنالوں کی جاکٹ میں پاکٹ لگیں
یہاں روئیں کرتی کو گر جائے پھٹ
یہ کروٹ کی آہٹ بلا ہے بوا
چھپر کھٹ پہ کرتے ہیں کایا پلٹ
سٹاسٹ وہ مارا کریں جان جائے
مری بھی یہ ضد ہے نہ چھوڑوں گی ہٹ
وہ بھڑوا سر بزم کٹ کٹ گیا
رکھا عنقاؔ بیگم سے جس نے کپٹ
مأخذ:
ریختی (Pg. 559)
- مصنف: رنگیں سعادت یار خاں, محسن خان محسن, انشا اللہ خاں انشا, میر یار علی جان
-
- ناشر: فرید بک ڈپو (پرائیوٹ) لمیٹڈ، نئی دہلی
- سن اشاعت: 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.