ذرا نگاہ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے
ذرا نگاہ اٹھاؤ کہ غم کی رات کٹے
نظر نظر سے ملاؤ کہ غم کی رات کٹے
اب آ گئے ہو تو میرے قریب آ بیٹھو
دوئی کے نقش مٹاؤ کہ غم کی رات کٹے
شب فراق ہے شمع امید لے آؤ
کوئی چراغ جلاؤ کہ غم کی رات کٹے
کہاں ہیں ساقی و مطرب کہاں ہے پیر حرم
کہاں ہیں سب یہ بلاؤ کہ غم کی رات کٹے
کہاں ہو میکدے والو ذرا ادھر آؤ
ہمیں بھی آج پلاؤ کہ غم کی رات کٹے
نہیں کچھ اور جو ممکن تو یار شعلہؔ کی
کوئی غزل ہی سناؤ کہ غم کی رات کٹے
مأخذ:
Shola-Zaar (Pg. 70)
- مصنف: دوارکا داس شعلہ
-
- اشاعت: 1962
- ناشر: اردو رائٹرز کوآپریٹو سوسائٹی، دہلی
- سن اشاعت: 1962
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.