Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زوال رات پر آیا نہیں ہے ڈھل کر بھی

عاصم واسطی

زوال رات پر آیا نہیں ہے ڈھل کر بھی

عاصم واسطی

MORE BYعاصم واسطی

    زوال رات پر آیا نہیں ہے ڈھل کر بھی

    کہیں نہ روشنی سورج نے کی نکل کر بھی

    یہ لوگ عجلت بے‌ فائدہ میں ہیں مصروف

    کہیں پہنچتے نہیں تیز تیز چل کر بھی

    گھری ہوئی ہیں اندھیرے میں اس طرح آنکھیں

    چراغ روشنی کرتے نہیں ہیں جل کر بھی

    عجیب بات ہے منزل نئی نہیں ملتی

    سفر کیا ہے کئی راستے بدل کر بھی

    عرق نچوڑ کے رکھتا ہے بند روشنی میں

    وہ مطمئن نہیں ہوتا ہے گل مسل کر بھی

    ہر ایک جسم نے مٹی کا ڈھیر ہونا ہے

    چلے زمین پہ جتنا سنبھل سنبھل کر بھی

    درخت کاٹنے کا فیصلہ ہوا عاصمؔ

    ثمر کو چھو نہ سکے لوگ جب اچھل کر بھی

    مأخذ :
    • کتاب : لفظ محفوظ کرلئے جائیں (Pg. 26)
    • Author : عاصم واسطی
    • مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2020)
    • اشاعت : 2nd

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے