زیست ہے برف کی مانند پگھل جائے گی
زیست ہے برف کی مانند پگھل جائے گی
آرزو ریت ہے مٹھی سے نکل جائے گی
سب نے کردار نبھانے ہیں چلے جانا ہے
رفتہ رفتہ یہ کہانی بھی بدل جائے گی
آج جو فیصلہ کرنا ہو سمجھ کر کر لیں
بات کل آپ کے ہاتھوں سے نکل جائے گی
ایک مدت سے اسی آس میں بیٹھے ہوئے ہیں
یہ مصیبت کی گھڑی دیکھنا ٹل جائے گی
چڑھتے سورج پہ بھی دیکھا ہے زوال آتے ہوئے
یہ جوانی ہے بہت جلد ہی ڈھل جائے گی
زندگی تجھ پہ بھروسہ نہیں تمثیلہؔ کو اب
جلد ہی تو بھی مرے خواب کچل جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.