ذکر گل جب بھی چلے خار کا پہلو نکلے
ذکر گل جب بھی چلے خار کا پہلو نکلے
نیک خو میں جہاں چاہوں وہیں بد خو نکلے
اپنے دکھ درد کو سوچا تو ہنسا بھی لیکن
غم کے ماروں پہ نظر ڈالی تو آنسو نکلے
یوں بھی وہ میرے تخیل میں نمودار ہوا
کوئی جیسے کسی چلمن سے پری رو نکلے
ہر طرف پھول کھلیں ہنستی بہاریں آئیں
میں اسی آس میں بیٹھا ہوں کبھی تو نکلے
جن کے ادنیٰ سے اشاروں نے مچا دی ہلچل
وہ کماں اے مرے ہمدم ترے ابرو نکلے
جنہیں انساں کی محبت کا بھرم رکھنا تھا
میری دنیا کے وہی لوگ دیالو نکلے
تیشہ و کوہ تو مشہور ہوئے ہی منزلؔ
ایسے نکلے تو فقط میرے ہی بازو نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.