زندہ ترے بغیر بھی رہنا پڑا مجھے
زندہ ترے بغیر بھی رہنا پڑا مجھے
اس سانحے پہ شعر بھی کہنا پڑا مجھے
دل کی مہم کو سہل نہیں جان میری جان
اپنے بھی احتجاج کو سہنا پڑا مجھے
زحمت اٹھانی ہوتی اسے اور وار کی
سو اس کی ایک چوٹ پہ ڈھہنا پڑا مجھے
فردا کی فکر تھی نہ تھا ماضی کا کچھ خیال
ایسے بھی ایک حال میں رہنا پڑا مجھے
اس طرح سن رہا تھا کوئی میری بات کو
کہنے کی بات اور ہے کہنا پڑا مجھے
اک عمر تک چلائے گئے خوب ہاتھ پاؤں
جب آئی میری لہر تو بہنا پڑا مجھے
- کتاب : اداس لوگوں کا ہونا بہت ضروری ہے (Pg. 60)
- Author : ترکش پردیپ
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.