زنداں سے تیرے دل یہ رہا کیوں نہیں ہوا
زنداں سے تیرے دل یہ رہا کیوں نہیں ہوا
ہو کر جدا تو مجھ سے جدا کیوں نہیں ہوا
لے آتی اس گلی کی مہک کاش اس طرف
تیرا گزر اے باد صبا کیوں نہیں ہوا
اس دل پہ تیری چشم کرم کیوں نہ پڑ سکی
ہونا تھا بار غم جو عطا کیوں نہیں ہوا
اس بار کیا کمی ہے خدا جانے عشق میں
دل کا پپیہا نغمہ سرا کیوں نہیں ہوا
کیا اب ترے ستم میں وہ شدت نہیں رہی
ہونا تھا زخم دل جو ہرا کیوں نہیں ہوا
پتھرا چکے ہیں ہاتھ مرے دے کے دستکیں
دیوار دل میں در تری وا کیوں نہیں ہوا
کیسے خبر ہوئی نہ اسے میرے رنج کی
ہونا تھا جس کو دل کی دوا کیوں نہیں ہوا
پورا ہوا نہ کام تو جی کو رہا ملال
جب مصلحت کھلی تو کھلا کیوں نہیں ہوا
رہتی تھیں تجھ پہ عشق کی نسریںؔ عنایتیں
اب کے کرم وہ بار خدا کیوں نہیں ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.