زندگی گزری ہے تنہا عمر بھر
زندگی گزری ہے تنہا عمر بھر
میں رہا مر مر کے زندہ عمر بھر
وہ کسی کی ہو گئی منزل تو کیا
اس کا دیکھا میں نے رستا عمر بھر
عشق دھوکا ہے سراسر با خدا
میں نے کھایا ہے یہ دھوکا عمر بھر
بھول ہی بیٹھے ہم اپنے آپ کو
بس اسے ہی ہم نے سوچا عمر بھر
یاد بھی کرتا نہیں ہوں میں جنہیں
کرتے آئے میرا چرچا عمر بھر
کہہ نہ پائے بات دل کی آج تک
مل نہیں پایا وہ تنہا عمر بھر
وہ کرم کر دے تو ہے اس کی رضا
کر نہ پائے ایک سجدہ عمر بھر
اک صفر ہی رہ گیا ہوں اب تو بس
سب پہ میں نے خود کو خرچا عمر بھر
تیرے میرے میں ہی پھنس کر رہ گئے
ہو نہ پایا کوئی اپنا عمر بھر
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 131)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.