زندگی کا زخم بھر نہیں سکا
زندگی کا زخم بھر نہیں سکا
جی رہا ہوں میں کہ مر نہیں سکا
بات کوئی تھی کہ بن نہیں سکی
کام کوئی تھا کہ کر نہیں سکا
اب وہی طرف ہے میرے چو طرف
جس طرف سے میں گزر نہیں سکا
پانیوں پہ کوئی پل تو تھا کہیں
میں ہی تھا کہ پاؤں دھر نہیں سکا
راستے رواں تھے میرے خون میں
میں کہیں قیام کر نہیں سکا
میں پہنچ گیا تھا ٹھیک وقت پر
اور وہ انتظار کر نہیں سکا
ایک عمر پر بھی آفتابؔ میں
اپنے آپ سے مکر نہیں سکا
- کتاب : محبت جب نہیں ہوگی (Pg. 98)
- Author : آفتاب حسین
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.