زندگی اس کی سر دشت بسر ہو جائے
جو تجھے ڈھونڈنے نکلے وہ شجرؔ ہو جائے
عین ممکن ہے ابھر آئے ستارہ ایسا
رات کے پنکھ جھڑیں اور سحر ہو جائے
میری کوشش ہے کہ میں دل نہ دکھاؤں تیرا
پھر بھی اے دوست کوئی بات اگر ہو جائے
میں کبھی زندگی کہہ کر نہ پکاروں گا تجھے
زندگی کہتے ہیں اس کو جو بسر ہو جائے
جس طرح پیاس میں روتا ہوا بچا کوئی
کھلکھلا اٹھتا ہوں جب مصرع تر ہو جائے
اس میں آباد پرندوں کی دعا ہے تابشؔ
یے کرائے کا مکاں ہی مرا گھر ہو جائے
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 116)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.