Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ضیائے حسن جاناں جاگزیں معلوم ہوتی ہے

طبیب آروی

ضیائے حسن جاناں جاگزیں معلوم ہوتی ہے

طبیب آروی

MORE BYطبیب آروی

    ضیائے حسن جاناں جاگزیں معلوم ہوتی ہے

    بیاض چشم دل عرش بریں معلوم ہوتی ہے

    تری صورت بھی کیسی دل نشیں معلوم ہوتی ہے

    کہ جس دل میں اسے ڈھونڈو وہیں معلوم ہوتی ہے

    اثر اس درجہ کر رکھا ہے خوف ہجر نے دل پر

    کہ ان کی ہاں بھی اب مجھ کو نہیں معلوم ہوتی ہے

    ادھر آنکھیں ملیں ان سے مسخر تھا ادھر عاشق

    نگاہ دل ربا سحر آفریں معلوم ہوتی ہے

    بہار آئی ہے یا فصل جنوں آئی ہے گلشن میں

    اک اک گل کی قبا بے آستیں معلوم ہوتی ہے

    نہ نکلی ہے نہ اب نکلے گی میرے خانۂ دل سے

    اک اک حسرت مری خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے

    کچھ ایسا ہو گیا چشم کحیل یار کا سودا

    کہ نرگس بھی مجھے اب سرمگیں معلوم ہوتی ہے

    گھلایا مجھ کو رفتہ رفتہ یار زلف برہم نے

    محبت اس کی مار آستیں معلوم ہوتی ہے

    کٹے ہم خوف سے بل ان کی پیشانی پہ کیا آیا

    کوئی شمشیر وہ چیں بر جبیں معلوم ہوتی ہے

    تری شیریں کلامی کا وہ دل کو شوق ہے ساقی

    شراب‌ تلخ بھی اب انگبیں معلوم ہوتی ہے

    نگاہ آرزو پر بھی اثر ہے یاس کا اتنا

    کہ سر تا پا نگاہ واپسیں معلوم ہوتی ہے

    جہاں بال آ گیا اس میں کہاں پھر خیر شیشے کی

    تمہاری زلف دل میں جاگزیں معلوم ہوتی ہے

    کیا ہے اس قدر گم مجھ کو ذوق جبہ سائی نے

    شبیہ پا مجھے نقش جبیں معلوم ہوتی ہے

    گزر کر میکدے سے چشمۂ کوثر پہ جا پہنچی

    نظر شیخ حرم کی دور میں معلوم ہوتی ہے

    طبیبؔ اپنی غزل ہے یا کوئی پھولا پھلا گلشن

    بڑی سیراب شعروں کی زمیں معلوم ہوتی ہے

    مأخذ:

    نوائے بہار (Pg. 122)

    • مصنف: طبیب آروی
      • ناشر: طبیب اکیڈمی، آرہ
      • سن اشاعت: 1972

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے