زلفیں کھل کھل کے گری جاتی ہیں خود شانوں پر
زلفیں کھل کھل کے گری جاتی ہیں خود شانوں پر
آج وحشت کا الگ رنگ ہے دیوانوں پر
باد میں دیکھتے ہیں جھیل سی آنکھیں تیری
پہلے تو آ کے نظر ٹکتی ہے پستانوں پر
کوئی الزام تراشی کی ضرورت نہ پڑی
ہم نے خود ہاتھ رکھے اپنے گریبانوں پر
تجھ کو معلوم نہیں تیری حفاظت کے لیے
لعنتیں کتنی پڑیں تیرے نگہبانوں پر
میں نے جب دیکھا سر طور ترا سچ نہیں ہے
تب ترس آیا تری دید کے حیرانوں پر
شام کے وقت جہاں بھر کے ستائے درویش
ایک پرچم کے تلے ملتے ہیں مے خانوں پر
ہم نے ہر روز نئے شہر کی مٹی ڈالی
زندگی بخشنے والے ترے احسانوں پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.