Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے

ظہور نظر

ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے

ظہور نظر

MORE BYظہور نظر

    ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے

    یہ گھنا شہر کہ جنگل در و دیوار کا ہے

    رنگ پھر آج دگر برگ دل زار کا ہے

    شائبہ مجھ کو ہوا پر تری رفتار کا ہے

    اس پہ تہمت نہ دھرے میرے جنوں کی کوئی

    مجھ پہ تو سایہ مرے اپنے ہی اسرار کا ہے

    صرف یہ کہنا بہت ہے کہ وہ چپ چاپ سا تھا

    اس کو اندازہ مرے شیوۂ گفتار کا ہے

    کس نے کس حال میں چھوڑا تھا وفا کا دامن

    مسئلہ یہ تو مری جاں بڑی تکرار کا ہے

    رات بھر نیند نہ آنے کا گلا کس سے کروں

    اس میں بھی ہاتھ مرے طالع بیدار کا ہے

    درد کی دھوپ سے بچنے کے تردد میں کھلا

    سلسلہ تا بہ افق خوف کے اشجار کا ہے

    رات دن کھوج میں دریا کی صدا رہتی ہے

    آدمی کوئی ترے گاؤں میں اس پار کا ہے

    ہر گھڑی محتسب شہر ہو موجود جہاں

    کام اس بزم میں کیا مجھ سے گنہ گار کا ہے

    جھولنا دار پہ اس عہد میں آساں ہے مگر

    مرحلہ سخت بہت جرأت اظہار کا ہے

    زندگی ساعت موجود کے قدموں میں جھکاؤ

    فیصلہ آج یہی وقت کے دربار کا ہے

    کس نئے غم سے چراغاں ہے نظر محفل‌ جاں

    رنگ کچھ اور ہی اب کے ترے اشعار کا ہے

    مأخذ:

    Funoon(Jadeed Ghazal Number: Volume-002) (Pg. 242)

      • اشاعت: 1969
      • ناشر: احمد ندیم قاسمی
      • سن اشاعت: 1969

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے