تیرا جلوہ جدھر نظر آیا
تیرا جلوہ جدھر نظر آیا
رقص کرتا ادھر بشر آیا
جس کو عرفان ہو گیا تیرا
ہاتھ میں لے کے اپنا سر آیا
ایک سجدہ ہوا تھا مسجد میں
اور ایک خاک پر نظر آیا
میں بھٹکتا رہا یوںہی لیکن
صبح بھولا تھا شام گھر آیا
تو بظاہر کہیں نہیں ظاہر
ہر نظارے میں تو مگر آیا
جو کبھی تجھ تلک نہیں پہونچے
راہ وہ چھوڑ کر گزر آیا
میں گنہ گار تیری حمد و ثنا
میرے شعروں پہ یہ ثمر آیا
ناؤ کو اب کوئی نہیں خطرہ
ناخدا تو ہے گر بھنور آیا
اس پہ ظاہر ہوا یقینا تو
کربلا میں جو نامہ بر آیا
راز ہستی کو پا لیا جس نے
تخت و شاہی کو چھوڑ کر آیہ
کہیں سرحد تری نہیں معلوم
کبھی اک قلب میں اتر آیا
ایک عاشق حسین کی صورت
کبھی حر سا بھی بے خبر آیہ
جن کو ادراک ہو گیا خرمؔ
ان کو بہلول کا ہنر آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.