رہ گزار درد کی ساری کتھا کہہ لیجئے
رہ گزار درد کی ساری کتھا کہہ لیجئے
منزلوں پر جستجو کا مرثیہ کہہ لیجئے
ایک رشتہ ہے ابھی باقی ہمارا آپ سے
اب اسے کہیے تصور یا دعا کہہ لیجئے
رنگ ہیں قائم اگر اپنی جگہ پر دوستو
پھر مری آنکھوں کو دھندھلا آئنہ کہہ لیجئے
اب ہراس وسعت شب کی یہی تدبیر ہے
چاند کو سورج اندھیرے کو ضیا کہہ لیجئے
پوچھتے ہیں لوگ جب مجھ سے جدائی کا سبب
کہہ دیا کرتا ہوں قسمت کا لکھا کہہ لیجئے
اب کہاں وہ رنگ خون دل کی عکاسی کہ اب
شعر گوئی کا محض اک مشغلہ کہہ لیجئے
ہم مٹے جاتے ہیں ساحلؔ ابتدائے شوق میں
آپ چاہیں تو اسی کو انتہا کہہ لیجئے
مأخذ:
Hindustani Gazle.n
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.