حق کہاں ہے وہیں ہے جہاں ہے علی
حق کہاں ہے وہیں ہے جہاں ہے علی
مصطفیٰ نے کہا میری جاں ہے علی
پوچھتے کیا ہو مجھ سے علی کون ہے
جس سے بولے خدا وہ زباں ہے علی
جسم جس کا نہیں اس کا چہرہ ہے یہ
رب کے ہونے کا اکبر نشاں ہے علی
وہ کلیسے میں مسجد میں رہتا نہیں
لامکاں ہے جہاں وہ مکاں ہے علی
کیا کہو گے بھلا گر خدا پوچھ لے
ان نمازوں میں بتلا کہاں ہے علی
مشکلیں ہم سے ڈرتی ہیں کچھ اس لیے
مشکلوں کو خبر ہے یہاں ہے علی
یہ تو ممکن نہیں کوئی سمجھے اسے
بس خدا پہ نبی پہ عیاں ہے علی
جنگ لڑتا تھا یوں تھی صدا ہر طرف
ہے یہاں پر یہاں پر یہاں ہے علی
یہ دلیری ہے شیر خدا کی حسنؔ
اپنے قاتل کا بھی میزباں ہے علی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.