Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دلی کی بس

ساغر خیامی

دلی کی بس

ساغر خیامی

MORE BYساغر خیامی

    تھرتھراتی کانپتی آئی جو بس اسٹاپ پر

    چڑھ گیا بونٹ پہ کوئی اور کوئی ٹاپ پر

    صورتاً سجن منش لیکن نظر تھی پاپ پر

    حشر کا ہنگام تھا غالب تھے بیٹے باپ پر

    کروٹوں سے بس کی بس میں اور ہلچل ہو گئی

    داستان عشق کتنوں کی مکمل ہو گئی

    ہو گیا تھا بھیڑ سے ہر شخص بس میں چڑچڑا

    ایک ہی بس میں کھڑا تھا شہر کا چھوٹا بڑا

    جب کوئی اندر گھسا تو کوئی باہر گر پڑا

    چت پڑا تھا بس میں کوئی کوئی سر کے بل کھڑا

    یوگ کے جتنے تھے آسن بس میں اک دن ہو گئے

    جیب میں رکھے چنے پس پس کے بیسن ہو گئے

    آنکھ میں اک بار تصویر یتیمی پھر گئی

    میں تو اندر گھس گیا چپل وہیں پر گر گئی

    سر سے سرکی ایک ٹوپی کس کے کس کے سر گئی

    ذکر کیا داماں کا کیجے آستیں تک چڑھ گئی

    اس قدر رگڑی گئی بالکل پرانی ہو گئی

    گہری نیلی شیروانی آسمانی ہو گئی

    گورے گورے سرخ چہرے پیاس سے مرجھائے تھے

    سخت گرمی کے سبب بچے کہیں چلائے تھے

    ایک صاحب بھیڑ میں کچھ اس قدر گھبرائے تھے

    اپنی گدی جان کے گدی مری کھجلائے تھے

    رفتہ رفتہ وہ سرک کے پیرہن میں آ گئے

    ان کے منہ کے پان تک میرے دہن میں آ گئے

    تھا یقیں دل کو مرے سرگرمئی رفتار سے

    جا رہی ہے دوسری دنیا میں وہ سنسار سے

    اس قدر جھٹکے لیے اس نازنیں نے پیار سے

    پھنس گئی بوڑھے کی داڑھی گیسوئے خم دار سے

    جب بریک پر پاؤں مارا اکسلیٹر چھوڑ کر

    رکھ دیا کمبخت نے سب کا مقدر پھوڑ کر

    ہڈی ہڈی ہو گئی تھی آدمی کی چور چور

    دیکھ کے حالات بس کے کہہ رہے تھے با شعور

    دیدنی ہے کس قدر نظارۂ حور و قصور

    چھوڑ کر موٹر نشینی اک دفعہ دیکھیں ضرور

    جانتے ہیں دوستو! جن کی نظر باریک ہے

    بس کے دروازہ سے جنت کس قدر نزدیک ہے

    مأخذ:

    kulliyat-e-saghar khyaamii (Pg. 185)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے