Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ہمسائی

اسد جعفری

ہمسائی

اسد جعفری

MORE BYاسد جعفری

    قیامت بن کے ٹوٹی وہ کبھی بن کر عذاب آئی

    بلائے ناگہانی سے نہیں کم میری ہمسائی

    وہ قینچی کی طرح اپنی زباں جس دم چلاتی ہے

    وہ خود سر ایک پل میں سارا گھر سر پر اٹھاتی ہے

    زباں کے ساتھ انگشت شہادت بھی نچاتی ہے

    مجھے جو بات بھی ہو یاد فوراً بھول جاتی ہے

    یہ سچ ہے اس کے آگے چل نہیں سکتی زباں میری

    نہیں منت کش تاب شنیدن داستان میری

    مرے گھر کا تو چوپٹ سارا کاروبار ہے اس سے

    محلہ درد سر کا مستقل بیمار ہے اس سے

    فقط اک میں نہیں ساری گلی بے زار ہے اس سے

    جسے دیکھو شکار رنجش آزار ہے اس سے

    نرالی وضع ہے سارے زمانے سے نرالی ہے

    وہ ظالم کون سی بستی کی یارب رہنے والی ہے

    یہاں تک سلسلہ پہنچا ہے اس کی کم بیانی کا

    وہ نو بچوں کی ماں ہے پھر بھی دعویٰ ہے جوانی کا

    وسیلہ ہے یہی احساس اس کی شادمانی کا

    بہت کمزور پہلو ہے یہ اس کی زندگانی کا

    بوا کہہ کر پکارے جو اسے سو سو سناتی ہے

    وہ اس پیرانہ سالی میں بھی باجی کہلواتی ہے

    گلہ خویش و اقارب کا ہے عنوان سخن اس کا

    خسر کی ساس کی نندوں کی غیبت ہے چلن اس کا

    زباں تلوار ہے اس کی دھماکا ہے دہن اس کا

    نہ کیوں ہو سب محلے پر مسلط مکر و فن اس کا

    لڑائی میں نہ کام آتی ہیں تقریریں نہ تکراریں

    کہ اس کی ایک آہٹ سے لرز جاتی ہیں دیواریں

    مرے گھر میں وہ جب آئی بوقت خورد و نوش آئی

    تکلف ہی روا رکھا نہ جھجکی اور نہ شرمائی

    اڑا کر لے گئی جھٹ سے مرے حصے کی بالائی

    یہ اس کی بے حجابی کی ہے ادنیٰ کار فرمائی

    وہ دن میرے لیے یوم مصیبت بن کے آیا ہے

    مری امی نے جب اس کلموئی کو منہ لگایا تھا

    مزا جاتا رہا جینے کا ہمسائی ملی اچھی

    اگر گزرے تو گزرے کس طرح اب زندگی اچھی

    نہ اس کی دشمنی اچھی نہ اس کی دوستی اچھی

    کسی کے واسطے اس کی نہیں ہم سائیگی اچھی

    مقدر نے بھلا ہم سے مذاق آخر کیا کیا ہے

    خدا یا جس خطا کی یہ سزا ہے وہ خطا کیا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے