مقصد حیات
زندگی اپنی نمائش گاہ مصنوعات ہے
چار دن بجلی کے لیمپ اور پھر اندھیری رات ہے
آئے ہیں دنیا میں کوئی کام کرنے کے لیے
کچھ خدا سے اور کچھ بیوی سے ڈرنے کے لیے
ہے جوانوں کے لیے سنما میں جانا زندگی
جیب میں پائی نہ ہو ٹائی لگانا زندگی
مہ وشوں سے باغ میں آنکھیں لڑانا زندگی
غسل خانے میں اکیلے گنگانا زندگی
عشق بازی اور موسیقی نہیں تو کچھ نہیں
اور کچھ کچھ مے سے دلچسپی نہیں تو کچھ نہیں
شعر کہنا بھی بنا جاتا ہے جزو زندگی
نام چھپ جانا رسالے میں ہے حد شاعری
نثر میں اشعار کہہ لینا ہے اک صنعت نئی
اور اگر یہ بھی نہیں خالی تخلص ہی سہی
نام کے ساتھ ایک دو الفاظ کی دم چاہیئے
شعر پھیکا ہی سہی لیکن ترنم چاہیئے
زندگی کا ایک مقصد لیڈری کرنا بھی ہے
چندہ کھا کر قوم کی الفت کا دم بھرنا بھی ہے
ملک پر جاں دینا لفظی طور پر مرنا بھی ہے
اس پہ مردہ باد کے نعروں سے کچھ ڈرنا بھی ہے
بن کے لیڈر سو رہے تو زندگی کس کام کی
امن قائم ہو گیا تو لیڈری کس کام کی
مقصد حجام ہے عورت بنانا مرد سے
مقصد اپنا ہے ڈرانا بت کو آہ سرد سے
زندگی کے اور مقصد بھی ہیں انساں کے لیے
کوئی ایواں کے لیے ہے کوئی زنداں کے لیے
کوئی گلشن کے لیے کوئی بیاباں کے لیے
اور یہ لق لقؔ ہے تو افکار پریشاں کے لیے
رات دن اس کا قلم مصروف لقلقیات ہے
چار دن کی چاندنی ہے پھر اندھیری رات ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.