Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پرانی موٹر

سید ضمیر جعفری

پرانی موٹر

سید ضمیر جعفری

MORE BYسید ضمیر جعفری

    عجب اک بار سا مردار پہیوں نے اٹھایا ہے

    اسے انساں کی بد بختی نے جانے کب بنایا ہے

    نہ ماڈل ہے، نہ باڈی ہے، نہ پایہ ہے، نہ سایہ ہے

    پرندہ ہے جسے کوئی شکاری مار لایا ہے

    طبیعت مستقل رہتی ہے ناساز و علیل اس کی

    اٹی رہتی ہے نہر اس کی پھٹی رہتی ہے جھیل اس کی

    توانائی قلیل اس کی تو بینائی بخیل اس کی

    کہ اس کو مدتوں سے کھا چکی عمر طویل اس کی

    گریباں چاک انجن یوں پڑا ہے اپنے چھپر میں

    کہ جیسے کوئی کالا مرغ ہو گھی کے کنستر میں

    ولایت سے کسی سر جارجؔ ایلن بی کے ساتھ آئی

    جوانی لٹ گئی تو سندھ میں یہ خوش صفات آئی

    وہاں جب عین اس کے سر پہ تاریخ وفات آئی

    نہ جانے کیسے ہاتھ آئی مگر پھر ان کے ہاتھ آئی

    ہمارے ملک میں انگریز کے اقبال کی موٹر

    سن اڑتالیس میں پورے اٹھتر سال کی موٹر

    یہ چلتی ہے تو دو طرفہ ندامت ساتھ چلتی ہے

    بھرے بازار کی پوری ملامت ساتھ چلتی ہے

    بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے

    وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے

    بہت کم اس ''خرابے'' کو خراب انجن چلاتا ہے

    عموماً زور دست دوستاں ہی کام آتا ہے

    کبھی بیلوں کے پیچھے جوت کر چلوائی جاتی ہے

    کبھی خالی خدا کے نام پر کھچوائی جاتی ہے

    بہ طرز عاشقانہ دوڑ کر بے ہوش ہو جانا

    بہ رنگ دلبرانہ جھانک کر روپوش ہو جانا

    قدم رکھنے سے پہلے لغزش مستانہ رکھتی ہے

    کہ ہر فرلانگ پر اپنا مسافر خانہ رکھتی ہے

    شکستہ ساز میں بھی محشر نغمات رکھتی ہے

    توانائی نہیں رکھتی مگر جذبات رکھتی ہے

    پرانے ماڈلوں میں کوئی اونچی ذات رکھتی ہے

    ابھی پچھلی صدی کے بعض پرزہ جات رکھتی ہے

    غم دوراں سے اب تو یہ بھی نوبت آ گئی، اکثر

    کسی مرغی سے ٹکرائی تو خود چکرا گئی، اکثر

    ہزاروں حادثے دیکھے زمانی بھی مکانی بھی

    بہت سے روگ پالے ہیں ز راہ قدردانی بھی

    خجل اس سخت جانی پر ہے مرگ ناگہانی بھی

    خداوندا نہ کوئی چیز ہو اتنی پرانی بھی

    کبھی وقت خرام آیا تو ٹائر کا سلام آیا

    ''تھم اے رہ رو کہ شاید پھر کوئی مشکل مقام آیا''

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے