Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آگ سا تو جو ہوا اے گل تر آن کے بیچ

میر تقی میر

آگ سا تو جو ہوا اے گل تر آن کے بیچ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    آگ سا تو جو ہوا اے گل تر آن کے بیچ

    صبح کی باؤ نے کیا پھونک دیا کان کے بیچ

    ہم نہ کہتے تھے کہیں زلف کہیں رخ نہ دکھا

    اک خلاف آیا نہ ہندو و مسلمان کے بیچ

    باوجود ملکیت نہ ملک میں پایا

    وہ تقدس کہ جو ہے حضرت انسان کے بیچ

    پاسباں سے ترے کیا دور جو ہو ساز رقیب

    ہے نہ اک طرح کی نسبت سگ و دربان کے بیچ

    جیسی عزت مری دیواں میں امیروں کے ہوئی

    ویسی ہی ان کی بھی ہوگی مرے دیوان کے بیچ

    ساتھ ہے اس سر عریاں کے یہ وحشت کرنا

    پگڑی الجھی ہے مری اب تو بیابان کے بیچ

    وے پھری پلکیں اگر کھب گئیں جی میں تو وہیں

    رخنے پڑ جائیں گے واعظ ترے ایمان کے بیچ

    کیا کہوں خوبیٔ خط دیکھ ہوئی بند آواز

    سرمہ گویا کہ دیا ان نے مجھے پان کے بیچ

    گھر میں آئینے کے کب تک تمہیں نازاں دیکھوں

    کبھو تو آؤ مرے دیدۂ حیران کے بیچ

    میرزائی کا کب اے میرؔ چلا عشق میں کام

    کچھ تعب کھینچنے کو تاب تو ہو جان کے بیچ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0788

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے