عالم علم میں ایک تھے ہم وے حیف ہے ان کو گیان نہیں
عالم علم میں ایک تھے ہم وے حیف ہے ان کو گیان نہیں
اب کہتے ہیں خلطہ کیسا جان نہیں پہچان نہیں
کس امید پہ ساکن ہووے کوئی غریب شہر اس کا
لطف نہیں اکرام نہیں انعام نہیں احسان نہیں
ہائے لطافت جسم کی اس کے مر ہی گیا ہوں پوچھو مت
جب سے تن نازک وہ دیکھا تب سے مجھ میں جان نہیں
کیا باتوں سے تسلی ہو دل مشکل عشقی میری سب
یار سے کہنے کہتے ہیں پر کہنا کچھ آسان نہیں
شام و سحر ہم سرزدہ دامن سر بہ گریباں رہتے ہیں
ہم کو خیال ادھر ہی کا ہے ان کو ادھر کا دھیان نہیں
جان کے میں تو آپ بنا ہوں ان لڑکوں میں دیوانہ
عقل سے بھی بہرہ ہے مجھ کو اتنا میں نادان نہیں
پاؤں کو دامن محشر میں ناچاری سے ہم کھینچیں گے
لائق اپنی وحشت کے اس عرصے کا میدان نہیں
چاہت میں اس مایۂ جاں کی مرنے کے شائستہ ہوئے
جا بھی چکی ہے دل کی ہوس اب جینے کا ارمان نہیں
شور نہیں یاں سنتا کوئی میرؔ قفس کے اسیروں کا
گوش نہیں دیوار چمن کے گل کے شاید کان نہیں
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 4, Ghazal No- 1462
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.