آتے ہی آتے تیرے یہ ناکام ہو چکا
آتے ہی آتے تیرے یہ ناکام ہو چکا
واں کام ہی رہا تجھے یاں کام ہو چکا
یا خط چلے ہی آتے تھے یا حرف ہی نہیں
شاید کہ سادگی کا وہ ہنگام ہو چکا
موسم گیا وہ ترک محبت کا ناصحا
میں اب تو خاص و عام میں بدنام ہو چکا
نا آشنائے حرف تھا وہ شوخ جب تبھی
ہم سے تو ترک نامہ و پیغام ہو چکا
تڑپے ہے جب کہ سینے میں اچھلے ہے دو دو ہاتھ
گر دل یہی ہے میرؔ تو آرام ہو چکا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0742
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.