Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آتی ہے خون کی بو دوستیٔ یار کے بیچ

میر تقی میر

آتی ہے خون کی بو دوستیٔ یار کے بیچ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    آتی ہے خون کی بو دوستیٔ یار کے بیچ

    جی لیے ان نے ہزاروں کے یوں ہی پیار کے بیچ

    حیف وہ کشتہ کہ سو رنج سے آوے تجھ تک

    اور رہ جائے تری ایک ہی تلوار کے بیچ

    گرچہ چھپتی نہیں ہے چاہ پہ رہ منکر پاک

    جی ہی دینا پڑے ہے عشق کے اقرار کے بیچ

    نالہ شب آوے قفس سے تو گل اب اس پہ نہ جا

    یہی ہنکار سی ہے مرغ گرفتار کے بیچ

    انس کرتا تو ہے وہ مجھ کو خرد باختہ جان

    جیت میں اپنی نکالی ہے اسی ہار کے بیچ

    چال کیا کبک کی اک بات چلی آتی ہے

    لطف نکلے ہیں ہزاروں تری رفتار کے بیچ

    تو جو جاتا ہے چمن میں تو تماشے کے لیے

    موسم رفتہ بھی پھر آوے ہے گلزار کے بیچ

    داغ چیچک نہ اس افراط سے تھے مکھڑے پر

    کن نے گاڑی ہیں نگاہیں ترے رخسار کے بیچ

    گھٹے شمشیر زنی سے کف نازک میں ہیں

    یہ جگر داری تھی کس خوں کے سزاوار کے بیچ

    توبہ صد بار کہ مستی میں پرو ڈالے ہیں

    دانے تسبیح کے میں رشتۂ زنار کے بیچ

    حلقۂ گیسوئے خوباں پہ نہ کر چشم سیاہ

    میرؔ امرت نہیں ہوتا دہن مار کے بیچ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0792

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے