آیا ہے ابر جب کا قبلے سے تیرہ تیرہ (ردیف .. ا)
آیا ہے ابر جب کا قبلے سے تیرہ تیرہ
مستی کے ذوق میں ہیں آنکھیں بہت ہی خیرہ
خجلت سے ان لبوں کے پانی ہو بہ چلے ہیں
قند و نبات کا بھی نکلا ہے خوب شیرہ
مجنوں نے حوصلے سے دیوانگی نہیں کی
جاگہ سے اپنی جانا اپنا نہیں وطیرہ
اس راہزن سے مل کر دل کیونکے کھو نہ بیٹھیں
انداز و ناز اچکے غمزہ اٹھائی گیرا
کیا کم ہے ہولناکی صحرائے عاشقی کی
شیروں کو اس جگہ پر ہوتا ہے قشعریرا
آئینے کو بھی دیکھو پر ٹک ادھر بھی دیکھو
حیران چشم عاشق دمکے ہے جیسے ہیرا
نیت پہ سب بنا ہے یاں مسجد اک بڑی تھی
پیر مغاں موا سو اس کا بنا حظیرہ
ہم راہ خوں تلک ہو ٹک پاؤں کے چھوئے سے
ایسا گناہ مجھ سے وہ کیا ہوا کبیرہ
غیرت سے میرؔ صاحب سب جذب ہو گئے تھے
نکلا نہ بوند لوہو سینہ جو ان کا چیرا
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0711
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.