Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ

میر تقی میر

آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ

    آزردہ دل کسو کا بیمار ہے ہمیشہ

    مختار عشق اس کا مجبور ہی ہے یعنی

    یک رہ دو چار ہو کر ناچار ہے ہمیشہ

    کب سہل عاشقی میں اوقات گزرے ہے یاں

    کام اپنا اس پر اس بن دشوار ہے ہمیشہ

    عالم کا عین اسی کو معلوم کر چکے ہیں

    اس وجہ سے اب اس کا دیدار ہے ہمیشہ

    اس سے حصول مطلب اپنا ہوا نہ ہوگا

    با آنکہ کام دل کا اظہار ہے ہمیشہ

    پروائے نفع و نقصاں مطلق نہیں ہے اس کو

    اس کی تو لاابالی سرکار ہے ہمیشہ

    ملنا نہ ملنا ٹھہرے تو دل بھی ٹھہرے اپنا

    اقرار ہے ہمیشہ انکار ہے ہمیشہ

    آمادۂ فنا کچھ کیا میرؔ اب ہوا ہے

    جی مفت دینے کو وہ تیار ہے ہمیشہ

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1872

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے