آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ
آزار کش کو اس کے آزار ہے ہمیشہ
آزردہ دل کسو کا بیمار ہے ہمیشہ
مختار عشق اس کا مجبور ہی ہے یعنی
یک رہ دو چار ہو کر ناچار ہے ہمیشہ
کب سہل عاشقی میں اوقات گزرے ہے یاں
کام اپنا اس پر اس بن دشوار ہے ہمیشہ
عالم کا عین اسی کو معلوم کر چکے ہیں
اس وجہ سے اب اس کا دیدار ہے ہمیشہ
اس سے حصول مطلب اپنا ہوا نہ ہوگا
با آنکہ کام دل کا اظہار ہے ہمیشہ
پروائے نفع و نقصاں مطلق نہیں ہے اس کو
اس کی تو لاابالی سرکار ہے ہمیشہ
ملنا نہ ملنا ٹھہرے تو دل بھی ٹھہرے اپنا
اقرار ہے ہمیشہ انکار ہے ہمیشہ
آمادۂ فنا کچھ کیا میرؔ اب ہوا ہے
جی مفت دینے کو وہ تیار ہے ہمیشہ
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 6, Ghazal No- 1872
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.