Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو

میر تقی میر

اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو

میر تقی میر

MORE BYمیر تقی میر

    اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو

    تھا ہمارا بھی چمن میں اے صبا مسکن کبھو

    ہم بھی ایک امید پر اس صید گہ میں ہیں پڑے

    کہتے ہیں آتا ہے ایدھر وہ شکار افگن کبھو

    بند پایا جیب میں یا سر سے مارا تنگ ہو

    دست کوتہ میں نہ آیا اپنے وہ دامن کبھو

    یار کی برگشتہ مژگاں سے نہ دل کو جمع رکھ

    بد بلا ہے پھر کھڑی ہووے جو یہ پلٹن کبھو

    جان کوئی کیوں نہ دو اس بے مروت کے لیے

    آشنا ہوتا نہیں وہ دوستی دشمن کبھو

    ہوں تو نالاں زیر دیوار چمن پر ضعف سے

    گوش زد گل کے نہیں ہوتا مرا شیون کبھو

    دل مگر ان جامہ زیبوں کو دیا ہے میرؔ نے

    اس طرح پھرتے نہ تھے وے چاک پیراہن کبھو

    مأخذ :
    • کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0913

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے