اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو
اب اسیری سے بچیں تو دیکھیں گے گلشن کبھو
تھا ہمارا بھی چمن میں اے صبا مسکن کبھو
ہم بھی ایک امید پر اس صید گہ میں ہیں پڑے
کہتے ہیں آتا ہے ایدھر وہ شکار افگن کبھو
بند پایا جیب میں یا سر سے مارا تنگ ہو
دست کوتہ میں نہ آیا اپنے وہ دامن کبھو
یار کی برگشتہ مژگاں سے نہ دل کو جمع رکھ
بد بلا ہے پھر کھڑی ہووے جو یہ پلٹن کبھو
جان کوئی کیوں نہ دو اس بے مروت کے لیے
آشنا ہوتا نہیں وہ دوستی دشمن کبھو
ہوں تو نالاں زیر دیوار چمن پر ضعف سے
گوش زد گل کے نہیں ہوتا مرا شیون کبھو
دل مگر ان جامہ زیبوں کو دیا ہے میرؔ نے
اس طرح پھرتے نہ تھے وے چاک پیراہن کبھو
- کتاب : MIRIYAAT - Diwan No- 2, Ghazal No- 0913
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.